قارئین! حضرت جی کے درس‘ موبائل (میموری کارڈ)‘ نیٹ وغیرہ پر سننے سے لاکھوں کی زندگیاں بدل رہی ہیں‘ انوکھی بات یہ ہے چونکہ درس کےساتھ اسم اعظم پڑھا جاتا ہے جہاں درس چلتا ہے وہاں گھریلو الجھنیں حیرت انگیز طور پر ختم ہوجاتی ہیں‘ آپ بھی درس سنیں خواہ تھوڑا سنیں‘ روز سنیں ‘ آپ کے گھر‘ گاڑی میں ہروقت درس ہو۔
یہ کہانی سچی اور اصلی ہے۔ تمام کرداراحتیاط سے دانستہ فرضی کردئیے گئے ہیں‘ کسی قسم کی مماثلت محض اتفاقیہ ہوگی۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!اللہ آپ کو لمبی عمر دے اور تسبیح خانے کے تمام وسائل اللہ پاک خزانہ غیب سے پورے کردیں اور تسبیح خانہ ہمیشہ آباد رہے۔ میری شادی 20 سال پہلے ہوئی‘ شادی سے پہلے بھی ایک اچھی فرم میں نوکری کرتی تھی‘ کسی دولت مند سے شادی کی خواہش تھی‘ بمشکل والدین کی رضامندی سے ایک متوسط اور مذہبی گھرانے میں شادی ہوئی‘ میں پہلے خود ہی کماتی تھی خود ہی اڑاتی تھی‘ مگر شادی کے بعد جب شوہر کی محتاج ہوئی تو زندگی تنگ لگنا شروع ہوگئی‘ آہستہ آہستہ جھگڑے شروع ہوئی‘ میرا خرچہ بھی بڑھتا گیا مگر ساتھ لالچ بھی بڑھاتی گئی‘ شوہر سے نوکری کی اجازت چاہی مگر اس نے نہ دی‘ بات بڑھتے بڑھتے طلاق تک پہنچ گئی اور یوں میں نے اپنے پاؤں پر خود ہی کلہاڑی ماری اور طلاق لے لی‘ میں دولت کمانا چاہتی تھی مگر میرے شوہر مجھے گھریلو خاتون دیکھنا چاہتے تھے‘جو میں نہ بن سکی اور مجھے طلاق ہوگئی۔ پھر زندگی میں بڑے اتار چڑھاؤ آئے‘ میں نے نوکری کی‘ میرے ساتھ تقریباً 18 سالوں سے بڑے عجیب و غریب واقعات رونما ہوئے ‘ مجھے کوئی روحانی رزق نہ ملا ‘کوئی رہنما ملا اور نہ ہی رہبر‘ پہلے میں 20 ہزار میں بھی اپنا ذاتی خرچ پورا نہیں کرسکتی تھی‘ سارا دن پیسے کے پیچھے بھاگتی رہی‘ 19سال خود کمایا خود کھایا مگر کبھی پوری نہ پڑی۔ ایک کولیگ نے عبقری رسالہ دیا‘ پڑھا‘ اچھا لگا‘ پھر آپ کے درس کے متعلق بھی اسی نے بتایا‘ درس سننا شروع کیے اور زندگی بدلتی گئی۔اب میں آپ کے درس باقاعدگی سے سنتی ہوں‘ میری زندگی بدل رہی ہے۔ قرآن و حدیث سے جڑ گئی ہوں اور ہر وقت اپنے نفس کا محاسبہ کرتی رہتی ہوں‘ غصہ بھی ختم ہوگیا اور دنیا داری سے بھی جی اُکتا گیا ہے۔میں نے آپ کوجوابی لفافہ کے ساتھ خط لکھا۔ آپ نے مجھے سورئہ توبہ کی آیت 129 ساری زندگی کھلا پڑھنے کا کہا۔ وہ میں تین ماہ سے متواتر پڑھ رہی ہوں اور بڑا سکون ملا ہے میں
دن بدن اللہ کے قریب ہوتی جارہی ہوں۔پیچھے مڑ کر دیکھتی ہوں تو صرف تباہی اور بربادی ہی نظر آتی ہے‘ اپنی ساری زندگی من چاہی گزارنے پر تباہ کرلی۔اب میں جاب نہیں کرتی سارا دن اللہ کا ذکر کرتی ہوں۔ تہجد سے غافل ہوگئی تھی حالانکہ میں تہجد اور نفلی روزے تقریباً گیارہ سال کی عمر سے رکھتی تھی‘ عبادت کا بہت شوق تھا لیکن اس کے ساتھ ساتھ دنیاداری اور غلط کاموں کا بھی بہت شوق تھا۔ غلط راہ راوی کا شکار تھی۔ اب اللہ کا لاکھ کرم ہے عبقری رسالہ پڑھنے اور درس سن کر اعمال کرنے کی بدولت تہجد بھی باقاعدگی سے پڑھتی ہوں۔ صدقہ کرنا بھی شروع کردیا ہے بلکہ اب تو مدد کے لیےلوگوں کو ڈھونڈتی رہتی ہوں‘ میں اب مال جمع کرکے اپنے پاس نہیں رکھ سکتی ۔ جب سے آپ نے کسی کے لیےروزے رکھنے کا کہا کہ پہلے میں نے تسبیح خانہ کی تمام ضرورتیں غائب سے پوری ہوں اور ہمیشہ قائم و دائم رہنے کے لیے روزہ رکھا‘ پھر معاشرے میں لوگوں کو دیکھ کے ان کی پریشانیاں اور مسائل ختم ہوں ان لوگوں کو بتائے بغیر خالص اللہ تعالیٰ کے لیے رکھتی ہوں۔ اعمال کرنے کی وجہ سےمیرے ساتھ اب ایک عجیب مسئلہ ہے کہ جب بھی کوئی کام ہوناہو مجھے تین خواب آتے ہیں پھر کچھ عرصے کے بعد ان کی تعبیر ہو جاتی ہے۔ میرا دل کرتا ہے سارا دن بس اللہ اللہ کرتی رہوں سوتے جاگتے آیت سورئہ توبہ کی 129 پڑھتی ہوں۔ میرا دل کرتا ہے کسی وقت میں بھی مراقبہ کروں۔ میں چاہتی ہوں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے تسبیح خانہ کی خدمت کے لیے مختص ہوجائوں۔اللہ پاک آپ کو جزائے خیر دے۔ آپ کے رسالہ عبقری اور درس نے ایک لاوارث‘ بے راہ روی کی شکار لڑکی کی زندگی کو سکون سے بھر دیا ہے‘ اللہ تعالیٰ نے میرے بھائی کے دل میں ڈال دیا وہ مجھے ماہانہ خرچ دیتے ہیں جس میں سے میں اڑھائی فیصد نکالتی ہوں اور باقی میں میرا بھرپور گزارا ہوجاتا ہے۔اب سارا دن گھر میں رہتی ہوں‘ پردہ کرتی ہوں‘ لوگوں کی گندی نظروں سے محفوظ رہتی ہوں۔ پوری مسلم امہ اور میرے گھر والوں، ہمسایوں، رشتے داروں اور نسلوں کے لیے خصوصی دعا کیجئے گا۔ (پوشیدہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں